Ûواوے کا امریکی پابندی پر قانونی جنگ Ù„Ú‘Ù†Û’ کا ÙیصلÛ
Ûواوے Ù†Û’ امریکی Ø§Ù†ØªØ¸Ø§Ù…ÛŒÛ Ú©ÛŒ جانب سے کمپنی Ú©Ùˆ بلیک لسٹ کیے جانے Ú©Û’ Ùیصلے Ú©Ùˆ امریکی عدالت میں چیلنج کرتے Ûوئے قانونی جنگ Ú©Ùˆ تیز کردیا ÛÛ’Û”
چینی کمپنی Ù†Û’ ایک درخواست دائر کرتے Ûوئے اس Ú©ÛŒ مصنوعات پر نیشنل ÚˆÛŒÙنس اتھارائزیشن ایکٹ Ú©Û’ تØ+ت پابندیوں Ú©ÛŒ آئینی Ø+یثیت پر سوال اٹھایا ÛÛ’Û”
Ûواوے Ú©Û’ چی٠لیگل Ø¢Ùیسر سونگ لیو پنگ Ù†Û’ امریکی Ø+کومت Ú©Û’ Ùیصلوں پر Ú©Ûا ÛÛ’ 'امریکی سیاستدان ایک پوری قوم Ú©ÛŒ مضبوطی Ú©Ùˆ ایک نجی کمپنی Ú©Û’ خلا٠استعمال کررÛÛ’ Ûیں، ÛŒÛ Ù†Ø§Ø±Ù…Ù„ Ù†Ûیں، ایسا کبھی بھی تاریخ میں Ù†Ûیں دیکھا گیا'Û”
Ûواوے Ù†Û’ رواں سال مارچ میں امریکی بل Ú©Û’ Ø®Ù„Ø§Ù Ù…Ù‚Ø¯Ù…Û Ø¯Ø§Ø¦Ø± کرتے Ûوئے اسے غیر آئینی قرار دیتے Ûوئے Ú©Ûا Ú©Û Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©ÛŒ کانگریس ایسے شواÛد پیش کرنے میں ناکام رÛÛŒ جو Ûواوے مصنوعات پر پابندیوں Ú©Ùˆ سپورٹ کرسکے۔
اب اس مقدمے کمپنی Ú©ÛŒ جانب سے ایک نئی درخواست دائر Ú©ÛŒ گئی ÛÛ’ جس میں امریکی عدالتوں سے جلد ÛŒÛ ÙÛŒØµÙ„Û Ú©Ø±Ù†Û’ کا Ú©Ûا گیا ÛÛ’ Ú©Û ÛŒÛ Ù‚Ø§Ø¨Ù„ سماعت ÛÛ’ یا Ù†Ûیں۔
سونگ لیو پنگ Ù†Û’ صØ+اÙیوں Ú©Ùˆ اس بارے میں بتایا Ú©Û Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©ÛŒ Ø+کومت Ú©Û’ پاس ایسے شواÛد Ù†Ûیں Ú©Û ÙˆÛ Ø§ÛŒÚ© سیکیورٹی Ø®Ø·Ø±Û ÛÛ’ØŒ اس بارے میں بس قیاس آرائیوں Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں۔
ان کا Ú©Ûنا تھا Ú©Û Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©ÛŒ سیاستدان بس Ûمیں کاروبار سے باÛر کرنا چاÛتے Ûیں۔
Ûواوے Ú©Ùˆ امریکی ایگزیکٹو آرڈر Ú©Û’ باعث امریکی Ù¾Ø±Ø²Û Ø¬Ø§Øª Ú©Û’ استعمال سے روک دیا گیا تاÛÙ… اس معاملے میں اسے 90 دن کا عارضی ریلی٠دیا گیا ÛÛ’Û”
Ûواوے اس وقت دنیا Ú©ÛŒ سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی Ø¬Ø¨Ú©Û Ø¯Ù†ÛŒØ§ Ú©ÛŒ دوسری بڑی اسمارٹ Ùون کمپنی ÛÛ’ جو Ú©Û Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Ø§ اور چین Ú©Û’ درمیان تجارتی جنگ میں اÛÙ… ترین بن گئی ÛÛ’Û”
چینی سرکاری میڈیا Ù†Û’ بدھ Ú©Ùˆ Ø¹Ù†Ø¯ÛŒÛ Ø¯ÛŒØ§ ÛÛ’ Ú©Û Ø¨ÛŒØ¬Ù†Ú¯ اس تجارتی جنگ میں امریکا Ú©Ùˆ نایاب دھاتوں Ú©ÛŒ برآمد روک سکتا ÛÛ’ جس Ú©Û’ نتیجے میں امریکی کمپنیاں اسمارٹ Ùونز سے Ù„Û’ کر ٹیلی ویژن اور کیمروں ÙˆØºÛŒØ±Û Ûر چیز Ú©ÛŒ تیاری Ú©Û’ لیے امریکی کمپنیوں Ú©Ùˆ مشکل کا سامنا Ûوسکتا ÛÛ’Û”
Ûواوے Ú©ÛŒ جانب سے ٹیکساس Ú©ÛŒ ڈسٹرکٹ عدالت میں Ù…Ù‚Ø¯Ù…Û Ø¯Ø§Ø¦Ø± کیا گیا ÛÛ’ اور کمپنی Ù†Û’ اس میں زور دیا ÛÛ’ Ú©Û Ù†ÛŒØ´Ù†Ù„ ÚˆÛŒÙنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین Ú©ÛŒ خلا٠ورزی ÛÛ’Û”
سونگ لیو پنگ Ù†Û’ ماÛرین Ú©Û’ اس Ø§Ù†ØªØ¨Ø§Û Ú©Ùˆ مسترد کردیا Ú©Û Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©ÛŒ Ø³Ø§Ø®ØªÛ Ù¾Ø±Ø²Û Ø¬Ø§Øª Ú©ÛŒ عدم ÙراÛÙ…ÛŒ کمپنی Ú©ÛŒ بقا Ú©Ùˆ خطرے میں دال سکتی ÛÛ’Û”
ان کا Ú©Ûنا تھا Ú©Û Ûواوے اس Ø+والے سے برسوں سے تیار تھی۔
Ú¯Ø²Ø´ØªÛ Ø³Ø§Ù„ اسی طرØ+ ایک اور چینی کمپنی زی Ù¹ÛŒ ای پر امریکا Ù†Û’ پابندی عائد Ú©ÛŒ تھی جس Ú©Û’ نتیجے میں ÙˆÛ Ù„Ú¯ بھگ مارکیٹ سے باÛر Ûوگئی تھی مگر پھر اس Ù†Û’ معاملے Ú©Ùˆ Ø+Ù„ کرنے Ú©Û’ لیے بھاری Ø¬Ø±Ù…Ø§Ù†Û Ø§Ø¯Ø§ کرنے پر رضامندی ظاÛر Ú©ÛŒ تھی۔
جب سونگ لیو پنگ سے پوچھا گیا Ú©Û Ú©ÛŒØ§ زی Ù¹ÛŒ ای Ú©ÛŒ طرØ+ Ûواوے بھی امریکی بلیک لسٹ سے نکلنے Ú©Û’ لیے جرمانے Ú©Ùˆ قبول کرسکتی ÛÛ’ تو انÛÙˆÚº Ù†Û’ اس آپشن Ú©Ùˆ مسترد Ù†Ûیں کیا۔
ان کا Ú©Ûنا تھا Ú©Û Ûواوے Ú©Û’ سامنے متعدد آپشنز اوپن Ûیں جن میں قانونی نظرثانی اور درخواستیں بھی شامل Ûیں 'جÛاں تک جرمانے Ú©ÛŒ بات ÛÛ’ تو ÙˆÛ Ø+قائق یا شواÛد Ú©ÛŒ بنیاد پر Ûونا چاÛیے، ÛÙ… کسی اور کمپنی سے اپنا Ù…ÙˆØ§Ø²Ù†Û Ù†Ûیں کرسکتے'Û”
Ûواوے Ú©Û’ مطابق اس Ú©ÛŒ نئی درخواست پر سماعت رواں سال 19 ستمبر Ú©Ùˆ Ûوگی۔